ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی کے آٹھ بڑے اسلام دشمن لوگ

ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی کے آٹھ بڑے اسلام دشمن لوگ

نمبر 8 پر ہے ویسلیوس

ویسلیوس ایک عیسائی کمانڈر تھا۔ جو بازنطینی قلعہ کاراچائیسار کے گورنر کا منہ بولا بیٹا تھا۔ ویسلیوس ،گورنر کو قتل کر کے خود گورنر بن گیا۔ ویسلیوس ارطغرل غازی اور ترکوں کا دشمن تھا۔ ویسلیوس سلجوق سلطنت کے غدار امیر سعدالدین کوپیک کے ساتھ ساز باز کر کے ارطغرل کیلئے نت نئے جال بچھاتا رہتا تھا۔ ویسلیوس نے ہی ارطغرل کے اہم سپاہی دووان الپ یعنی روشان کو شہید کیا تھا۔
Top 8 Enemies Of Ertugrul Ghazi

Top 8 Enemies Of Ertugrul Ghazi




نمبر 7 پر ہے تیتوش

دوستو تیتش ایک عیسائی کمانڈر تھا۔ جو کئی بار کائی قبیلے کیلئے خطرناک ثابت ہوا۔ ارطغرل نے تیتش کے بھائی کو ایک جھڑپ میں قتل کر دیا اور تیتش نے اس قتل کے بعد بدلہ لینے کی ٹھان لی جس کے کیلئے وہ بھیس بدل کر ابو ہشام کے روپ میں قائی قبیلے میں گھس گیا۔ ایک مرتبہ اس نے ارطغرل کے بھائی دندار کو بھی مارنے کی کوشش کی تھی۔ آکر کار اس کو اپنے کیے کی سزا ملی اور قلعہ فتح ہونے کے بعد اس کو ارطغرل کے بھائی گندوگدو نے قتل کیا تھا۔

نمبر 6 پر ہیں پیتروچو

دوستو پیروچو ایک عیسائی پادری تھا جو صلیبیوں کے خفیہ قلعے کا انچارج تھا۔ تمام تر سپاہی اس کے ماتحت ہوتے تھے۔ اور وہ اپنی تمام تر کوششوں سے قائی قبیلے کو اپنے علاقے سے نکالنا چاہتا تھا۔ پیتروچو نے بھی مکاری کی کوئی چال نہ چھوڑی اور نت نئے جال بچھا کر ارطغرل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ صلیبیوں کا قلعہ فتح ہونے کے بعد ترگت الپ نے اس کا سر اپنے ہاتھوں سے کاٹ کر اسے واصل جہنم کیا۔

نمبر 5 پر ہے آرس

دوستو آرس ایک عیسائی کمانڈر تھا۔ جسے کمانڈر ویسلیوس کے مرنے کے بعد کاراچائیسار کا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔ آرس ارطغرل کیلئے کافی مہنگا ثابت ہوا تھا۔ ارطغرل جب سلطان کی مہم پر جا رہا تھا تو آرس نے گھات لگا کر ایسی چالاکی سے حملہ کیا کہ جس کی کسی کو امید بھی نہیں تھی۔ اس لڑائی میں سب کو لگا کہ ارطغرل کی بھی موت ہو گئی ہے۔ لیکن ارطغرل بچ نکلا اور تاجر سمکو نے اسے غلام بنا لیا۔ یوں ارطغرل کی جان بچ گئی لیکن ارطغرل کے کافی سپاہی آرس نے شہید کیے۔ آرس نے ارطغرل کے بیٹے گندوز کو بھی اغواء کیا اور گندوز نے ہی آرس کی ایک آنکھ پھوڑی تھی۔ آرس نے ارطغرل کے انتہائی اہم جاسوس اتسیز کو بھی قتل کیا تھا۔ کاراچائیسار قلعے کی فتح کے بعد آرس بھی گرفتار ہو گیا۔ ارطغرل نے اس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا کہ اگر وہ سلطان کے سامنے تمام تر گناہوں کا اقرار کر لے گا تو وہ اس کی جان بخشی کرے گا چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا اور ارطغرل نے اسے چھوڑ دیا۔ آرس نے ارطغرل کی ایمانداری سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔ بعد میں اس کا۔نام احمد رکھا گیا اور وہ ارطغرل کا جاسوس بن گیا۔


نمبر 4 پر ہے کمانڈر النجاق

دوستو النجاق ہلاکو خان کا ایک منگول کمانڈر تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب منگولوں نے پورے اناطولیہ پر قبضہ کر لیا تھا اور النجاق کو اناطولیہ کے کچھ علاقوں کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ النجاق ایک خطرناک کمانڈر تھا جس نے الباسطی کے ساتھ مل کر کئی ترک قبیلے تباہ و برباد کیے۔ ارطغرل کے بھائی گندوگدو کے قبیکے پر بھی اس نے حملہ کیا اور انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ النجاق نے ارطغرل کیلئے کئی جال بچھائے اور آخر کار اطغرل نے اسے اپنے ہاتھوں سے قتل کیا۔

نمبر 3 پر ہے دراگوس

دوستو دراگوس ایک عیسائی شخص تھا جو ارطغرل کا اور عیسائی شہنشاہ کا غدار تھا۔ دراگوس ارطغرل کا سب سے مشکل دشمن تھا جو پاس بھی تھا اور دور بھی۔ دراگوس چرچ میں گھنٹی بجانے والے کے روپ میں سوگوت شہر میں رہتا تھا جہاں ارطغرل کی حکومت تھی۔ دراگوس ارطغرل کے سرائے میں بھی کام کرتا تھا۔ یوں اسے ارطغرل کے تمام تر ارادوں کی خبر ہو جاتی تھی۔ دراگوس نے ارطغرل کے اہم سپاہی اوغوز کو بھی قتل کیا۔ دراگوس نے عیسائی قلعے کے گورنر اورانوس کو بھی اپنے ماتحت کر کے قلعے پر اپنا کنٹرول جما لیا۔ آخرکار اسے اپنی مکاریوں کی سزا ملی اور ارطغرل نے اسے گرفتار کر کے قتل کر دیا۔

نمبر 2 پر ہے نویان

دوستو نویان ارطغرل کا ایک خطرناک دشمن تھا۔ جسے منگولوں نے اناطولیہ کا کنٹرول دیا تھا۔ نویان نے اناطولیہ میں منگول سلطنت کے قیام میں کافی کام کیا۔ ارطغرل کیلئے نویان نے کئی جال بچھائے جس سے ارطغرل کو کافی نقصان ہوا۔ ایک دفعہ تو اس نے ارطغرل کو گرفتار بھی کر کیا اور ارطغرل کے ہاتھ میں کیل ٹھونک دیا۔ نویان اتنا ظالم تھا کہ کئی انسانوں کو زندہ آگ میں جلا دیتا تھا۔ نویان نے تیمور اور روشنی کے ساتھ ساتھ ارطغرل کے کئی سپاہیوں کو قتل کیا تھا۔ منگولوں کے خاقان اوکتائی خان کا قابل فخر جرنیل تھا جو بعد میں ہلاکو خان کے ماتحت ہو گیا۔ سلجوق سلطنت کو منگولوں نے جو پہلے شکست تھی اس فوج کا کمانڈر بھی نویان ہی تھا۔ نویان کی بائیو گرافی پر ہماری ویڈیو بھی موجود ہے جس کا لنک ڈسکرپشن اور اوپر آئی بٹن میں بھی موجود ہے۔ دوستو نویان کی موت کا۔کسی کو بھی نہیں پتا البتہ کہا جاتا ہے کہ اسے ہلاکو خان نے قتل کیا تھا۔ 

نمبر 1 پر ہے امیر سعدالدین کوپیک

دوستو کہا جاتا ہے کہ دشمن سے زیادہ خطرناک وہ ہوتے ہیں جو اپنی صفوں میں اپنے ساتھ سجدہ آراء ہوتے ہیں۔ اور کام دشمنوں کیلئے کر رہے ہوتے ہیں
مکاروں، غداروں اور دشمنوں کی فہرست بنائیں تو امیر سعدالدین کوپیک کا پہلا نمبر ہوگا۔ امیر سعدالدین کوپیک سلجوق سلطنت کا امیر وزیر اور سلطان کا خاص نمائندہ تھا۔ امیر سعدالدین کوپیک کا نام بھی بڑا اور کام بھی۔ پہلے تو اس نے سلطان کو زہر دے کر قتل کیا پھر اسے نے سلطنت پر بھی قبضہ جمانے کی خوب کوشش کی۔ کوپیک عیسائیوں اور منگولوں کے ساتھ مل کر نت نئے جال بچھاتا تھا۔ کوپیک بلاشبہ ارطغرل کا سب سے بڑا دشمن اور سلجوق سلطنت کا سب سے بڑا غدار تھا۔ جتنا نقصان کوپیک نے ارطغرل کو پہنچایا وہ کسی بھی اور دشمن نے نہیں پہنچایا۔ دوستو اسلام کے قابل فخر کرداروں کی بائیوگرافی جاننے کیلئے ہمارا چینل وزٹ کریں اور چینل کو سبسکرائب بھی کیجئے

Post a Comment

0 Comments