آیا صوفیا کیا ہے؟ اس کی تاریخی اور مذہبی حیثیت کیا ہے؟؟

آیا صوفیا کیا ہے؟ اس کی تاریخی اور مذہبی حیثیت کیا ہے؟؟



ترک صدر اور ترکش عدالت کی جانب سے آیا چوفیہ کو باقاعدہ طور پر مسجد بنانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اور اس اقدام کے بعد عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لیکن بہت سی ویسٹرن طاقتیں اور مغربی ممالک اس فیصلے پر ناخوش ہیں اور اس پر تنقید کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اب یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ترکی کے تعلقات ایک بار پھر تمام تر مغربی ممالک سے کشیدہ ہونے والے ہیں۔ آیا صوفیہ کو میوزم سے مسجد بنانے کیکئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کئی سال تک خاموشی اور پلیننگ سے کام کیا۔ اگرچہ ان کے حامیوں کو شروع سے معلوم تھا کہ یہ کام اردوان کی اہم ترین ترجیحات میں شامل ہے۔


آیا صوفیا کیا ہے؟ اس کی تاریخی اور مذہبی حیثیت کیا ہے؟؟
hagia sophia history in urdu
hagia sophia history in urdu

آیا صوفیہ ترکی کے شہر استنبول میں واقع ہے اور بلا شک و شبہ دنیا کی تاریخ کی بلند ترین اور قدیم ترین عمارتوں میں شامل کیا جاتا ہے
آیا صوفیہ سلطان محمد فاتح کے ہاتھوں فتح قسطنطنیہ تک عیسائیوں کا دوسرا بڑا مذہبی مرکز بنا رہا۔
 آیا صوفیا مسیحیوں کے گروہ کا عالمی مرکز رہا۔ یہ عمارت چھٹی صدی عیسوی میں بازنطینی بادشاہ جسٹن اول کے دور میں بنائی گئی تھی۔

 اور تقریبا ایک ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھی۔ سلطنت عثمانیہ نے فتح کر کے اس مقام کو گرجا گھر سے مسجد میں تبدیل کیا تھا۔

 29 مئی 1453 کو فتح قسطنطنیہ کے اگلے دن فجر کی نماز کے بعد سلطان محمد فاتح نے یہ اعلان کیا تھا کہ انشاءاللہ ہم ظہر کی نماز آیا صوفیہ میں ادا کریں گے۔ چنانچہ اسی دن اس سرزمین پر پہلی نماز ظہر ادا کی گئی اور اس کے بعد پہلا جمعہ بھی اسی مسجد میں پڑھا گیا۔

 1453 میں سلطان کی صلح کی پیشکش کے بعد قسطنطنیہ کو بزور شمشیر فتح کیا گیا تھا۔ اس لیے مسلمان ان کلیسائوں کو باقی رکھنے کے پابند اور مشروط نہ تھے۔ اور اس بڑے چرچ کے ساتھ توہمات اور باطل عقیدے وابسطہ تھے انہین بھی ختم کرنا تھا۔ اس لیے سلطان محمد فاتح نے اس چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا ارادہ کیا چنانچہ اسے مال کے ذریعے خریدا گیا اور اس میں موجود رسموں اور تصاویر کو مٹا دیا گیا یا چھپا دیا گیا۔



 اور اس کے بعد محراب قبلہ رخ کر دیا گیا۔ اور سلطان نے اس کے میناروں میں بھی اضافہ کر دیا۔ ترتیب کے بعد یہ مسجد جامع آیا صوفیہ کے نام سے مشہور ہوگئی اور سلطنت عثمانیہ کے خاتمے تک تقریبا 500 سال تک اس میں پانچ وقت کی نماز ادا ہوتی رہی۔ 1930 میں جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک جو کہ ترکی میں ایک سیکولر نظام لائے ۔ انہوں نے اس مسجد کو میوزیم میں کنورٹ کر دیا۔ 

اور یوں یہ 87 سال تک میوزیم رہا۔ جو بھی اس کو مسجد بنانے کی جدوجہد کرتا یا تو مار دیا جاتا یا قید کر لیا جاتا۔ اور اب رجب طیب اردوان کی سفارش پر ترکی کی عدالت نے پچھلی حکومتوں کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئی اس کو مسجد میں تبدیل کر دیا گیا اور 24 جولائی کو اس کا دوبارہ as a mosque افتتاح ہو گا۔ اس فیصلے پر غیر مسلم طاقتیں کافی تنقید کر رہی ہیں اور عالمی برادری کہہ رہی ہے کہ چونکہ یہ پہلے ایک میوزیم تھا میوزیم سے پہلے یہ ایک چرچ تھا تو اسے مسجد نہیں بنانا چاہیے۔


دوستو ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکی کو اپنے فیصلے کرنے کا مکمل حق اور اختیار ہے۔ کسی بھی بیرونی ملک یا طاقت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ترکی اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔

مزید ایسی پوسٹوں کیلئے ویب سائٹ فالو کرلیں

Post a Comment

0 Comments